Breaking

گھروں میں کورونا کتنی تیزی سے پھیلتا ہے؟

امریکہ اور چین کے سائنس دانوں نے ایک ریسرچ میں یہ نتیجہ نکالا ہے کہ گھروں میں کورونا وائرس سارس کے مقابلے میں دو گنا زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ اور چین میں مقیم محققین نے کہا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج سے کیسز میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔
چین کے شہر گوانگ زو میں ریسرچرز نے کورونا کے 350 مریضوں اور ان کے دو ہزار کے قریب جاننے والوں کا ڈیٹا حاصل کر کے یہ  اندازہ لگانے کی کوشش کی کہ وائرس ایک متاثرہ شخص سے دوسروں کو کتنا متاثر کرتا ہے۔


نتیجہ یہ نکلا کہ اوسطاً ایسے لوگ جو کورونا مریضوں کے ساتھ نہیں رہتے تھے لیکن ان کا آپس میں میل جول تھا ان کے متاثر ہونے کی شرح 2.4 فیصد تھی، جبکہ گھر کے اندر متاثر ہونے والوں کی شرح 17.1 پر چلی گئی۔
اس ماڈل کے مطابق گھر میں 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں میں زیادہ انفیکشن پایا گیا اور 20 برس سے کم عمر میں سب سے کم انفیکشن پایا گیا۔ اس ماڈل کا ڈیٹا جنوری اور فروری میں اکٹھا کیا گیا تھا اور اسے موجودہ حالات کے مطابق ابھی دوبارہ اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔


ریسرچ میں یہ بھی کہا گیا ہے کورونا کے مریض کے علامات ظاہر ہونے سے قبل اپنے گھر والوں یا ساتھ رہنے والوں کو متاثر کرنے کی شرح اس سے بھی زیادہ 39 فیصد ہے۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وائرس بہت شروع ہی میں منتقل ہو سکتا ہے اور اس سے پہلے کہ متاثرہ کو علم ہو یہ دوسرے لوگوں میں پھیل سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق گھروں میں اس کو پھیلنے سے روکنے کا طریقہ قرنطینہ ہے جسے اختیار کرنے سے اس کی دوسروں میں منتقلی 20 سے 50 فیصد روکی جا سکتی ہے۔


گوانگ زو سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے چن لونگ جنگ کا کہنا ہے کہ ’علامات ظاہر ہونے سے قبل وائرس کے تیزی سے پھیلنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مریض کے جاننے والے قرنطینہ کریں تاکہ اسے مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن سے پہلے بہت سے یورپی ممالک نے ہدایت جاری کی تھی کہ لوگ گھر پر اسی صورت میں رہیں جب وہ بیمار ہوتے ہیں۔ تاہم اس ریسرچ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے اور وائرس دوسروں میں پھیل چکا ہوتا ہے۔



No comments